۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
رہبر انقلاب اسلامی

حوزہ/ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے پہلی دفعہ ووٹ ڈالنے والے ہزاروں نوجوانوں اور بعض شہداء کے اہل خانہ سے بدھ 28 فروری کی صبح حسینیۂ امام خمینی میں ملاقات کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے پہلی دفعہ ووٹ ڈالنے والے ہزاروں نوجوانوں اور بعض شہداء کے اہل خانہ سے بدھ 28 فروری کی صبح حسینیۂ امام خمینی میں ملاقات کی۔

اس ملاقات میں انھوں نے اپنے خطاب میں الیکشن میں عوام کی بھرپور اور شاندار شراکت کو، قومی اقتدار کی تجلی، قومی سلامتی کی گارنٹی اور ایران کے کٹّر دشمنوں کو مایوس کرنے والا عنصر بتایا اور سب سے موزوں امیدوار کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی بھرپور شرکت سے منعقد ہونے والے انتخابات، مسائل کو دور اور ملک کی پیشرفت کی راہ ہموار کرتے ہیں اور الیکشن، ملک کے درست انتظام و انصرام کے اہم ستونوں سے ایک ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے انقلاب سے پہلے ایران کے انتخابات کے نمائشی ہونے پر مبنی پہلوی حکومت کے بعض عہدیداروں کی تحریروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ انھوں نے اعتراف کیا ہے، الیکشن سے پہلے ہی شاہی دربار میں، یہاں تک کہ کبھی کبھی بعض غیر ملکی سفارتخانوں میں کامیاب امیدواروں کی لسٹ تیار کر دی جاتی تھی اور بیلٹ باکسوں سے وہی لسٹ باہر آتی تھی۔

انھوں نے فرانس اور سابق سوویت یونین جیسے بڑے انقلابوں کے بعد ڈکٹیٹر گروہوں کی حکمرانی قائم ہو جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے عوام پر بھرپور اعتماد کر کے اور بیلٹ باکسوں کو اہمیت دے کر انقلاب کی کامیابی کے بعد تقریبا پچاس دنوں کے اندر حکومت کی نوعیت کے بارے میں ریفرنڈم کرایا تاکہ عوام ملک اور انقلاب کے اصل مالک کی حیثیت سے تمام اہم مسائل کے بارے میں فیصلہ کریں۔

آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے ان خبیث دشمنوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو ایران اور جمعے کے انتخابات پر نظریں گڑائے ہوئے ہیں، کہا کہ امریکا، یورپ کے زیادہ تر سیاستداں، خبیث صیہونی اور بڑے بڑے سرمایہ دار اور بڑی بڑی کمپنیاں جو مختلف محرکات اور وجوہات کی بنا پوری توجہ سے ایران کے مسائل پر نظر رکھتی ہیں، انتخابات میں ایرانی عوام کی مشارکت اور ایران کی عوامی طاقت سے سے سے زیادہ ہراساں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ دشمنوں نے دیکھا ہے کہ اسی فیصلہ کن عوامی طاقت نے امریکا اور برطانیہ کی حمایت یافتہ طاغوتی حکومت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا اور مسلط کی گئی جنگ میں صدام کو، اس کے تمام تر مشرقی و مغربی اور علاقائی حامیوں کے باوجود ذلیل کیا اور دھول چٹا دی، اسی وجہ سے انتخابات، قومی طاقت و اقتدار دنیا کے سامنے پیش کرنے کا ذریعہ ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے الیکشن میں عوام کی بھرپور شرکت کو، قومی طاقت کی تجلی اور قومی طاقت کو، قومی سلامتی کا ضامن بتایا اور کہا کہ قومی سلامتی کے بغیر کوئی بھی چیز باقی نہیں رہے گی اور اگر دشمن نے قومی طاقت کے سلسلے میں ایرانیوں میں تھوڑی سے بھی کمزوری دیکھی تو مختلف پہلوؤں سے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق بھرپور اور شاندار انتخابات کا ایک اہم نتیجہ، اچھے امیدواروں کا انتخاب اور مضبوط پارلیمنٹ کی تشکیل اور اس کے نتیجے میں مشکلات کا خاتمے اور ملک کی پیشرفت ہے۔ انہوں نے انتخابات کے دیگر نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے دوران سیاسی شعور میں پیشرفت اور جوانوں کی تجزیے کی صلاحیت میں اضافہ بہت گرانقدر ہے کیونکہ یہ دشمن، اس کے طریقوں اور حربوں کی شناخت کا سبب بنے گی اور نتیجے میں ان چیزوں سے مقابلے کی راہوں کی شناخت ہوگی اور بدخواہوں کی سازشوں کو ناکام بنایا جا سکے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں غزہ کے مسئلے کو عالم اسلام کا بنیادی مسئلہ بتایا اور کہا کہ غزہ کے مسئلے نے دنیا میں اسلام کو پہچنوا دیا اور سبھی کو پتہ چل گیا کہ اسلام اور دین کا عنصر استحکام، استقامت اور صیہونیوں کی اتنی زیادہ بمباری اور جرائم کے مقابلے میں گھٹنے نہ ٹیکنے کا باعث ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس مسئلے نے مغربی ثقافت و تمدن کی حقیقت بھی دنیا کے سامنے عیاں کر دی اور پتہ چل گیا کہ اس ثقافت کے پروردہ سیاستداں، صیہونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کا اعتراف کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں اور کچھ زبانی باتوں کے باوجود وہ عملی طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو ویٹو کر کے جرائم کو رکوانے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔

آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے صیہونی حکومت کے جرائم پر اعتراض کرتے ہوئے امریکی فوج کے ایک افسر کی خودسوزی کو امریکا اور مغرب کی فاسد اور ظالم ثقاقت کی غیر انسانی پالیسیوں کی فضیحت و رسوائی کی انتہا کی ایک نشانی بتایا اور کہا کہ اس شخص تک نے، جو خود مغربی کلچر کا پروردہ تھا، اس ثقافت کی ذلت کو محسوس کر لیا۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ خداوند عالم، اسلام، مسلمانوں، فلسطین اور خاص طور پر غزہ کو اپنی مکمل نصرت عطا کرے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .